برطانیہ میں زیادہ تر گھروں کے سامنے کے دروازے پر ایک لیٹر بکس ہوتا ہے،عام طور پر ایک سادہ سلاٹ ہوتا ہے جس پر ایک فلیپ ہوتا ہے۔جس کے ذریعے ہر صبح پوسٹ ڈیلیور کی جاتی ہے۔پوسٹ آفس نے سب سے پہلے 1849 میں لوگوں کو یہ فراہم کرنے کی ترغیب دی۔ایسا ہی ایک لیٹر باکس جو اصل میں ویک فیلڈ پوسٹ آفس کی دیوار میں تھا اس پر 1809 کی تاریخ درج ہے۔اور یہ شاید قدیم ترین برطانوی لیٹر بکس ہےجو اب بھی موجود ہے
رولینڈ ہل نے برطانیہ کے لیے سڑک کے کنارے لیٹر بکس کا خیال تجویز کیا۔فرانس،بیلجیم اور جرمنی جیسے ممالک میں 1840 سے اس قسم کے لیٹر بکس پہلے ہی استمعال ہو رہے تھے۔تاہم 1852 تک برطانوی جزیروں میں سڑک کے کنارے لیٹر بکس نہیں تھے۔جب انتھونی ٹرولوپ کی سفارش پر جرسی کے سینٹ ہیلیئر میں پہلے ستون کے خانے بناۓ گئے تھے، جو پوسٹ آفس کے لیے سروئیر کلرک کے طور پر کام کر رہے تھے
میں برطانوی سرزمین پر پہلا ستون خانہ بوچر گیٹ،کارلیس میں کھڑا کیا گیا۔اسی سال کا ایک ایسا ہی باکس اب بھی 1853 بارنس کراس،ڈورسیٹ میں بشب کینڈل میں کھڑا ہے۔یہ سر زمین پر اب بھی استعمال میں سب سے قدیم ستون ہے۔ابتدائی بکسوں میں سے زیادہ تر چینل آئی لینڈ کے خانوں کے ڈیزائن میں ملتے جلتے تھے۔لیکن کچھ دلچسپ تغیرات تھے۔
ہم برطانیہ کی طرح پاکستان پوسٹل سروسز کو برقرار رکھنے میں کیوں ناکام رہے ہہیں،ہماری حکومت کو ملک بھر میں پوسٹ باکسز کی تنصیب اور استعمال پر غور کرنا چائیے۔