125

صرف 47 دن میں تیار ہونے والی چکن ہماری صحت کے لیے کتنی نقصان دہ ہے؟ جان کر آپ کھانے سے توبہ کرلیں گے

یہ سچ ہے کہ چکن کے بنے ہوئے کھانے ہماری غذا میں لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں، اس سے بنے ہوئے کھانے بچوں بڑوں سب میں یکساں مقبول ہیں۔ اس کو پکانا نسبتاً آسان ہے کیونکہ یہ کھانے پکنے میں کم وقت لیتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں غذا ہمیں ایسی لینی چاہئے جو ہماری جسمانی صحت کے لئے بھرپور ہو جس کے نتیجے میں ہم ایک صحت مند زندگی گزار سکیں۔ آیا کہ آج جو ہم چکن کھا رہے ہیں یہ ہماری غذائی ضروریات کو پورا کر رہی ہے؟ آئیے ایک جائزہ لیں۔

دنیا میں اتنے بڑے پیمانے پر مرغیاں کھائی جا رہی ہیں تو یہ یقیناً اس کی ڈیمانڈ کو بھی بڑھاتی ہیں جس کی وجہ سے اس کی زیادہ پروڈکشن کے نت نئے طریقے ایجاد کئے جا رہے ہیں جس کا ان کے قدرتی معیار اور غذائیت پر کافی حد تک اثر پڑتا ہے۔

“آپ جو چکن کھاتے ہیں اس کے سائز میں پچھلے 50 سالوں میں 364 فیصد اضافہ ہوا ہے،” دراصل چکن کے سائز میں تبدیلی دوسری جنگ عظیم کے بعد آئی۔

پہلے مرغیاں لذیذ ہوتی تھیں اور مہنگی بھی ہوتی تھیں۔ تاہم، دوسری جنگ عظیم کے دوران، گوشت کو راشن کیا گیا تو مرغیوں کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا۔ کئی کمپنیوں نے پولٹری پر اپنی اجارہ داری کا جال بچھا دیا۔ جنگ کے بعد مانگ میں کمی کے خوف سے ان پرندوں کی افزائش اس طرح کرنے کا فیصلہ کیا گیا کہ وہ سائز میں بڑی ہوں گی تو کسٹمر کو کم مہنگی پڑیں گی۔اس سوچ نے سب کچھ بدل دیا۔

مرغیوں کے سائز میں اضافہ مصنوئی ہارمونز اور کیمیکلز سے بھرپور غذا کے ذریعے کیا گیا۔ عموماً جو مرغیاں قدرتی ماحول میں نشوونما پاتی ہیں وہ قدرتی غذا جیسے گھاس پھوس، گرینز وغیرہ کھاتی ہیں۔ تاہم، فارمی مرغیوں کو بنیادی طور پر مکئی اور سویا کھلایا جاتا ہے، تاکہ انہیں جلد از جلد موٹا اور بڑا کیا جائے۔ اور پاکستان میں تو ان کی غذا کافی مشکوک ہے۔ اس موضوع سے متعلق ہم کافی پروگرامز ٹی وی پر دیکھ چکے ہیں۔ یعنی ہم بنیادی طور پر دیوہیکل پرندے کھا رہے ہیں۔ صدیوں سے یہ مانا جاتا ہے کہ ایک بالغ چکن ذائقہ دار اور غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ 1900 کی دہائی کے اوائل میں، مرغیوں کو تقریباً 4 ماہ کے بعد ذبح کیا جاتا تھا۔آج کا برائلر 47 دن پر ذبح ہو رہا ہے تاکہ ڈیمانڈ پوری کی جا سکے۔

آج کاربوہائیڈریٹ مرغی کی بنیادی خوراک ہے، جسے ہم “ہائی انرجی ڈائیٹ” کہتے ہیں۔ جو یقیناً موٹاپے کا باعث ہوتا ہے۔ یہ انسانوں کے ساتھ بھی ہے۔ جب ہمیں وزن کم کرنا ہوتا ہے تو ہم اپنی غذا سے کاربوہائیڈریٹ سب سے پہلے کٹ کرتے ہیں۔

لمحہ فکریہ ہے کہ مرغیاں جو کھاتی ہیں اس کے نتائج انسانوں پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، فارمی چکن میں اومیگا 6 سے اومیگا 3 کا تناسب زیادہ ہوتا ہے، جبکہ چراگاہوں میں پالے ہوئے چکن میں یہ تناسب بہت کم ہوتا ہے۔ نان ویجیٹیرین کھانا صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ چکن تمام ضروری غذائی اجزاء کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چکن پروٹین، کیلشیم، امینو ایسڈ، وٹامن B-3، وٹامن B-6، میگنیشیم اور دیگر اہم غذائی اجزاء کا بھرپور ذریعہ ہے۔ ہر قسم کا چکن صحت کے لیے مفید نہیں ہے۔ دیسی مرغی کے مقابلے میں برائلر مرغی کی افادیت کافی کم ہے

برائلر چکن کو ریگیولر کھانے سے آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔کم کھائیں لیکن غذائیت سے بھر پور کھائیں۔ مثلا بیلنس ڈائیٹ اپنائیں جس میں مچھلی ، ریڈ میٹ اور سبزیاں شامل کریں۔ برائلرز کے بجائے دیسی چکن پر جائیں تو اچھا ہے۔ دیسی چکن اور ان کے انڈے صحت کے لیے بہت اچھے ہیں۔ بے شک یہ مہنگا ہے لیکن ہر مسئلے کا حل نکل آتا ہے اگر ہم چاہیں تو

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں