چھوٹے بچے پیدائشی طور پر تیرنا جانتے ہیں، 7 حیرت انگیز طاقتیں جو صرف چھوٹے بچوں میں ہی ہوتی ہیں اور بڑے ہونے پر غائب ہو جاتی ہیں

ماں کے رحم سے باہر آنے کے بعد بچہ بظاہر کمزور ہوتا ہے اپنی ہر ضرورت کی تکمیل کے لیے دوسروں کا محتاج ہوتا ہے اور اپنے طور پر اٹھنے بیٹھنے، چلنے پھرنے اور بولنے چالنے سے قاصر ہوتا ہے- لیکن اللہ تعالی کی ذات بہت انصاف والی ہے یہی وجہ ہےکہ بظاہر کمزور اور ناتواں نظر آنے والے بچے کو بھی کچھ ایسی خصوصیات سے نوازتا ہے جو اس کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہوتی ہیں اور اس کے بعد جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے بچہ طاقتور اور توانا ہونے لگتا ہے اللہ پاک کی جانب سے عطا کردہ یہ سپر پاورز بھی کم ہوتے ہوتے ختم ہو جاتی ہیں-

1: چھوٹے بچے روتے نہیں ہیں
رونا انسانی نفسیات کا وہ عمل ہوتا ہے جو جسمانی اور ذہنی دونوں حالتوں پر اپنے اثرات مرتب کرتا ہے اور زیادہ رونا کمزوری کا اور سر درد کا بھی سبب ہوتا ہے- یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چھوٹے بچوں میں ایسا نظام رکھا ہے کہ وہ روتے نہیں ہیں بلکہ صرف چیختے ہیں- ان کی انکھوں کی آنسو والی ڈکٹ بند ہوتی ہے جو ایک خاص وقت کے بعد کھلتی ہے یہی وجہ ہے کہ بچے چیختے ضرور ہیں مگر روتے نہیں ہیں-

2: تیرنا جانتے ہیں
چھوٹے بچوں میں چھ ماہ کی عمر تک قدرتی طور پر یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ اگر ان کو پانی میں ڈالا جائے تو وہ قدرتی طور پر کچھ دیر کے لیۓ اپنا سانس بند کر لیتے ہیں اور ہاتھ پاؤں اس انداز میں چلانے لگتے ہیں جس طرح سے تیرنے کے دوران چلایا جاتا ہے- تاہم یہ صلاحیت بڑے ہونے پر رفتہ رفتہ خود ختم ہو جاتی ہے

3: موٹا بھی نہیں ہوتا اور وزن بھی بڑھا لیتا ہے
چھوٹے بچوں کی ابتدائی عمر نشو نما کا ہوتا ہے اس وقت میں بچے کا وزن مختصر عرصے میں ہی دو سے تین گنا بڑھ جاتا ہے لیکن یہ وزن کا بڑھنا موٹاپا نہیں ہوتا ہے- اس وجہ سے چھوٹے بچے دنیا کے واحد جاندار ہوتے ہیں جن کا وزن کئی گنا بڑھ بھی جائے ابتدائی عمر میں تو انہیں موٹا قرار نہیں دیا جا سکتا ہے-

4: نرم اور لچکدار ہڈیاں
نوزائیدہ بچوں کے جسم میں تقریبا 300 ہڈیاں ہوتی ہیں جو بالغ انسان سے زيادہ ہوتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ ہڈیاں بہت نرم اور لچکدار ہوتی ہیں- اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ اس وقت بچہ ماں کے رحم سے باہر آنے کے لیے جدوجہد کرتا ہے اور اس صورت میں ہڈیوں کی لچک ضروری ہوتی ہے اس کے بعد دوسرے لوگوں کے ہاتھوں کا محتاج ہونے کے سبب اس کی ہڈیوں کے تحفظ کے لیے بھی اللہ نے ان کو لچکدار بنایا ہے مگر وقت کے ساتھ یہ سخت ہو جاتی ہیں-

5: ناک اور سانس کی نالی کی صفائی کا قدرتی نظام
عام طور پر چھوٹے بچے اپنا ناک خود صاف نہیں کر سکتے ہیں اور ان کی سانس کی نالی بالکل باریک بال جیسی ہوتی ہے جس میں اگر کچھ ریت کے ذرات چلے جائيں تو خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں- اس وجہ سے چھوٹے بچے بہت زیادہ چھینکتے ہیں تاکہ سانس کی نالی کو صاف کیا جا سکے

6: ماں کے لہجے اور لمس کی شناخت
ماں بچے کی محافظ ہوتی ہے اسی وجہ سے ماں کے رحم میں نو مہینے گزارنے کے دوران بچہ اپنی ماں کے لمس اور لہجے کی شناخت حاصل کر لیتا ہے جو اس کے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے- تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس فہرست میں کئی دیگر لوگ بھی شامل ہو جاتے ہیں-

7: ہر حالت میں سونے کی صلاحیت
چھوٹے بچوں کو سونے کے لیے نا تو اندھیرے کی ضرورت ہوتی ہے اور نا ہی خاموشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچے ہر طرح کے حالات میں اپنی نیند پوری کر لیتے ہیں تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس صلاحیت میں کمی واقع ہونا شروع ہو جاتی ہے اور بچوں کو سونے کے لیے کچھ مخصوص حالات درکار ہوتے ہیں لیکن یہ چھ ماہ کے بعد ہی ہوتا ہے-

امید ہے یہ تمام باتیں اس سے پہلے آپ نا جانتے ہوں گے اور اب اپنے بچے کے رونے یا چيخنے چلانے پر پریشان ہونے کے بجائے اس کو دودھ پلا دیں گے-

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں