کورونا وائرس کی شکل میں دنیابھر میں ایک عذاب نازل ہوا ہے۔پوری دنیا کے ممالک اس وباء سے نمٹنے کے لئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں مگر ابھی تک اس وائرس پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 30لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے،جبکہ اموات 2لاکھ 10ہزار تک پہنچ چکی ہیں۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد 13915ہوگئی ہے،جبکہ 292افراد اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سے بچاؤ صرف اور صرف سماجی فاصلے بڑھانے میں ہی ممکن ہے۔ لوگوں کو تاکید کی جا رہی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں، اگر گھر سے باہر جانا ضروری ہو تو حفاظتی اقدامات جن میں منہ پر ماسک، ہاتھوں کو سینی ٹائزر لگا کر جائیں۔ ایک دوسرے سے کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے، مگر صدافسوس ہم نے اپنی عادات کو تبدیل نہیں کیا بلکہ اس کو ایک مذاق بنا رکھا ہے۔ بازاروں، سڑکوں پر وہی رش، اگر ہم نے اپنی روش تبدیل نہ کی تو آنے والے دنوں میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔ ارباب اختیار شہریوں کو تواتر کے ساتھ خبردار کر رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس وباء سے لڑنے کے لئے حکومت اکیلی کچھ نہیں کر سکتی۔ اس کے لئے شہریوں کو حکومت کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ زندگی ہوگی تو کاروبار ہوگا اگر زندگی ہی نہ رہی تو یہ کاروبار کس کام کا۔ یہ صورتحال متاثرہ ممالک کی طرح ہم سے بھی سخت حفاظتی و احتیاطی اقدامات کی متقاضی ہے۔
کورونا وائرس نے دنیا کی ہیت ہی تبدیل کرکے رکھ دی ہے۔اس وباء نے سماجی فاصلوں کو بڑھا دیا ہے۔کہتے تھے کہ انسان معاشرتی حیوان ہے اور وہ اکیلا نہیں رہ سکتا ہے، لیکن اب سماجی فاصلے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔ ایک دوسرے سے میل ملاپ، ہاتھ ملانے اور بغل گیر نہ ہونے کی تاکید کی جا رہی ہے۔ یہ سب ہمارے اعمال کا نتیجہ نہیں تو اور کیاہے۔ وہ سماجی برائیاں جنہیں کسی بھی مذہب میں ممنوع قرار دیاگیا ہے وہ سب ہم نے اپنا لی ہیں۔ دنیا کے کسی بھی مذہب کو دیکھ لیں اس میں فحاشی، عریانی، بے حیائی، زناکاری، شراب نوشی کو حرام قرار دیاگیا ہے، مگر یہ تمام برائیاں انسان نے اپنا لی ہیں۔ذاتی ہوس کو تسکین دینے کے لئے طرح طرح کی دلیلیں ڈھونڈی جاتی ہیں۔حق دار کا حق مارنا، مظلوم کی دادرسی نہ ہونا، ذخیرہ اندوزی، ناپ تول میں کمی، رشوت ستانی، انصاف کا ناپید ہونا وغیرہ وغیرہ جیسی سماجی برائیاں ہماری زندگی کا حصہ بن چکی ہیں۔ جب حلال اور حرام کی تمیز ختم ہوجائے تو قدرت کا قانون حرکت میں آتا ہے اور پھر سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ غریب طبقہ، دیہاڑی دار مزدور متاثر ہوا ہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ہدایات پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبے کا سب سے بڑا احساس کفالت پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کے تحت غریب خاندانوں کو ماہانہ 12ہزار روپے دیئے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار اس پروگرام کی خود ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں۔ احساس کفالت پروگرام شاندار فلاحی منصوبہ ہے، جس سے غریب کے گھر کا چولہا جلنے لگا ہے۔ اس حکومت کے آگے جو چیلنج ہے وہ احساس پروگرام کے تحت حق دار کو اس کو حق پہنچے اور اس کی شفافیت برقرار رہے۔یہی وجہ ہے کہ سردار عثمان بزدار مختلف شہروں دیپالپور، چشتیاں، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گوجرہ، ہیڈتریموں، شیخوپورہ، نارووال اور راولپنڈی سمیت کئی علاقوں کے دورے کر چکے ہیں اور امداد کی تقسیم کی نگرانی کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی خوبی ہے کہ وہ خاموشی سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں وہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح ذاتی تشہیر اور نمائش کو پسند نہیں کرتے،جہاں تک کورونا سے حفاظتی اقدامات اور شہریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کا تعلق ہے بزدار حکومت نے بھرپور اور بروقت اقدامات اٹھائے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبے میں کورونا کے تشخیصی ٹیسٹ میں اضافے کے لئے مزید چار لیب کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ پہلے مرحلے میں سیالکوٹ اور سرگودھا میں نئی لیب بنائی جائیں گی، جبکہ دوسرے مرحلے میں رحیم یار خان اور گجرات میں نئی لیب بنیں گی۔وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے محکمہ صحت کوسیالکوٹ اور سرگودھا میں نئی لیب کے قیام کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں 2 لیب کی اپ گریڈیشن، جبکہ 3 نئی لیب تیار ہو چکی ہیں۔ لاہور میں ٹی بی کنٹرول پروگرام اور انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی 2 لیب کی اپ گریڈیشن مکمل ہو چکی ہے،جبکہ الائیڈ ہسپتال فیصل آباد، نشتر ہسپتال ملتان اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال وزیر آباد میں نئی لیب قائم ہو چکی ہیں۔ پنجاب میں روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹنگ کی صلاحیت 4500 تک پہنچ چکی ہے۔ بہاولپور، ڈیرہ غازی خان اور راولپنڈی میں مزید 3 نئی لیب اگلے چند روز میں فنکشنل ہو جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ شٹر ڈاؤن کر کے کاروبار کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ خلاف ورزی پر انسدادکورونا آرڈیننس کے تحت دکان سیل اور چالان ہو گا۔رمضان المبارک کے دوران سحری کے وقت دودھ، دہی کی دکانیں اور تندور کھلے رہیں گے۔
ریسٹورنٹ سحری و افطاری کے دوران بند رہیں گے۔وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران نماز پنجگانہ اور نماز تراویح کی ادائیگی کے لئے 20 نکاتی اعلامیہ پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والی انڈسٹریز کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکی زیر صدارت وزیر اعلیٰ آفس میں کورونا وباء کی روک تھام کے لئے قائم کابینہ کمیٹی کا ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے شرکاء کو سمارٹ لاک ڈاؤن کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔رمضان المبارک کے دوران انڈسٹریل یونٹس کو مرحلہ وار کھولنے کے حوالے سے امور پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں متاثرہ مریضوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کا جائزہ لیا گیا۔ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو حفاظتی لباس اور ضروری ساز و سامان کی فراہمی کے امور پر بھی غور کیاگیا۔اجلاس میں جزوی لاک ڈاؤن کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہاہے کہ پنجاب میں ”Smart Sampling“ شروع کرنے جا رہے ہیں جس کے نتائج کو پرکھ کر مستقبل کے فیصلوں اور لائحہ عمل کے حوالے سے آراء دینے کے لئے مایہ ناز ماہرین پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ شروع میں ہماری توجہ مختلف قرنطینہ سنٹروں میں ٹھہرائے گئے افراد کے ٹیسٹ کرنے پر تھی۔ اب سسٹم پر بوجھ نسبتاً کم ہونے اور ٹیسٹنگ کپیسیٹی مزید بڑھنے سے ہم ”Smart Sampling“ کے ذریعے لوکل کمیونٹی میں وائرس کی موجودگی کا بہتر جائزہ لے سکیں گے۔ اس دوران وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی انتظامی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئے ہیں۔ ہر سیاسی بحران میں پہلے سے زیادہ طاقتور اور کامیاب ہوکر نکلے ہیں اور سب کو حیران کر دیا ہے۔وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے کردار اور انتظامی فیصلوں سے طاقتور مقتدار حلقوں کی طرح سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کو ختم کرکے مخالفین کو مزید ششدر کر دیاہے۔وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نمایاں ہونے کے شوق سے گریز کرتے ہیں اور کسی قسم کی سیاسی بڑھک بازی کے نزدیک تک نہیں جاتے۔
کورونا وائرس کے آتے ہی ذخیرہ اندوز، گراں فروش حرکت میں آگئے اور انہوں نے اس وائرس سے بچاؤ کے لئے استعمال ہونے والی اشیاء جن میں ماسک، سینی ٹائزر، کلورین، ڈیؤل کو ذخیرہ کر لیا اور من مانی قیمتوں پر فروخت کرنا شروع کر دیا۔ ماسک کا ایک ڈبہ جس کی قیمت غالباً ڈیڑھ دو سو کے لگ بھگ تھی کو یک دم ایک ہزار پر فروخت کرنا شروع کردیا۔دیگر روزمرہ ضرورت کے استعمال کی اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھا دیں جس سے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔ بزدار حکومت نے صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے ایک بڑا قدم اٹھایا اور صوبے میں ”دی پنجاب پری وینش آف ہورڈنگ آرڈی ننس 2020“جاری کیا ہے جس کے تحت ذخیرہ اندوزوں کو تین سال قید کی سزا دی جاسکے گی اور ضبط شدہ اشیاء کی 50فی صد رقم قومی خزانے میں جمع ہوگی۔ آرڈی ننس کے تحت متعلقہ افسر معلومات کی بناء پر کسی ڈیلر کے گودام کو بغیر وارنٹ چیک کر سکتا ہے۔ ڈیلر اپنی پیداوار، ایکسپورٹ، امپورٹ، سٹاک، سیل اور ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے ریکارڈ متعلقہ افسر کے پاس جمع کرانے کا پابند ہوگا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہاکہ پنجاب حکومت نے ذخیرہ اندوزی کرکے مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کے لئے آرڈیننس جاری کیا ہے۔ ادویات، آٹا، چینی، دالیں، چائے، خودردنی تیل، مچھلی، انڈے، دودھ، گوشت، فیس ماسک، سینی ٹائزر، سرجیکل ماسک، کھاد بنانے کا کیمیکل، زرعی ادویات، آلو، پیاز، ٹماٹر سمیت 41اشیاء ضروریہ ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ذخیرہ اندوزوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو قومی خزانے میں جمع ہونے والی رقم کا 10فیصد دیا جائے گا۔ آرڈی ننس کے تحت ذخیرہ اندوزی کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔
عثمان بزدار نے کہاکہ ذخیرہ اندوزی کرنے والے عوام کے دشمن ہیں اور ان کے خلاف بلاامتیاز کریک ڈاؤن ہوگا۔ ہمیں عوام کا مفاد زیادہ عزیز ہے۔ اشیاء ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی کرکے مصنوعی مہگائی کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔ سپیشل مجسٹریٹ30دن کے اندر فیصلہ کرنے کا پابند ہو گا۔ سزا کے خلاف 30دن کے اندر سیشن جج سے رجوع کیاجاسکتا ہے۔صوبائی وزیر صنعت اسلم اقبال نے کہاہے کہ پنجاب واحد صوبہ ہے جس نے میپنگ کے ذریعے اشیاء، ضروریہ کا ڈیٹا حاصل کیا ہے۔ ذخیرہ اندوز اُسے کہاجائے گا جو اپنی اشیاء ڈکلیئر نہیں کرے گا۔ حکومت پنجاب نے پہلے سے موجود ایکٹ کے تحت ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی ہیں۔جنوری سے 22اپریل ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیوں کے ذریعے 2924.14ملین روپے مالیت کی ذخیرہ کی گئی اشیاء جن میں چینی، آٹا، بناسپتی گھی، چاول، سرخ مرچ، دالیں، کوکنگ آئل، سوجی اور گڑ برآمد کرکے سرکاری نرخوں پر فروخت کیں۔اسلام میں ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ، کم تولنے، جھوٹ سے اشیاء فروخت کرنے کی سخت ممانعت کی گئی ہے اور ایسے فعل کو سخت ناپسند کیاگیا ہے۔ ملاوٹ کرنے والوں کے بارے میں حدیث شریف ہے کہ ”جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں۔
“ ایک مسلمان کے لئے اس سے زیادہ بدنصیبی اور کیا ہوسکتی ہے کہ وہ صرف مال کمانے اور لالچ میں آکر کفار کی صف میں شامل ہوجائے۔
ایک جگہ تاجدار مدینہؐ نے فرمایا کہ ”سچا تاجر قیامت کے روز صدیقین اور شہداء کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔اسلام میں ذخیرہ اندوزی کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔ حضور اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ ”جس نے چالیس دن تک غلہ روکے رکھا اللہ اس سے بری الذمہ ہے۔“ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ”ذخیرہ کرنے والے گنہگار ہیں۔اسی طرح کم تولنے والے کے لئے بھی سخت عذاب ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی قیادت میں حکومت پنجاب عوام کی فلاح و بہبود کے لئے جامع اور مثبت اقدامات اٹھا رہے ہیں اور وہ ایک بہترین منتظم کی شکل میں سامنے آ رہے ہیں۔